کیا خبر تھی پھر نیا وقتِ سفر آ جائے گا
میں تو سمجھا تھا سفر کے بعد گھر آ جائے گا
اس غلط فہمی میں تنہا منزلیں طے ہو گئیں
چل پڑوں گا میں تو کوئی ہمسفر آ جائے گا
اتنی بے پروائیوں سے بُھولنا اچھا نہیں
یہ ہنر ہے تو ہمیں بھی یہ ہنر آ جائے گا
جب نصیبوں میں نہیں ملنا تو یوں ہو گا عدیم
میں اُدھر جاؤں گا جس دن وہ اِدھر آ جائے گا
اُٹھ بدل ہی ڈال کپڑے اور منہ دھو لے عدیم
تُو نے جب سوچا نہیں، اُس دن وہ گھر آ جائے گا
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ